Description
برعظیم (یعنی شمالی افریقہ کا وہ خطہ جو آج کے مراکش، الجزائر، تیونس، لیبیا اور موریطانیہ پر مشتمل ہے) اسلامی تاریخ میں ایک اہم علمی و ادبی مرکز رہا ہے۔ مسلمانوں کے زیر اثر اس خطے میں جو دبستانِ علم و ادب پروان چڑھا،
اس کے چند نمایاں پہلو درج ذیل ہیں
جامعہ قرویین (فاس، مراکش)
859ء میں قائم ہونے والی یہ جامعہ دنیا کی قدیم ترین مسلسل چلنے والی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔
یہاں فقہ، طب، فلکیات، لسانیات، اور فلسفہ جیسے علوم پڑھائے جاتے تھے۔
یہ ادارہ اندلس اور مغرب (مراکش) کے علمی ربط کا مرکز تھا۔
اندلس سے علمی تبادلہ
بربر قبائل جیسے زناتہ اور مصمودہ نے اندلس کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے، جس کے ذریعے علم، فن اور ادب کا تبادلہ ہوا۔
قرطبہ، غرناطہ، اور اشبیلیہ کے دانشور بسا اوقات بربر علاقوں میں قیام کرتے اور تدریس کرتے۔
مالکی فقہ کا مرکز
بربر علاقوں میں مالکی فقہ کو بہت فروغ ملا، اور بڑے بڑے مالکی فقہا یہاں سے اٹھے جیسے امام سحنون۔
مراکش اور الجزائر صدیوں تک مالکی فقہ کا قلعہ رہے۔
تصوف اور روحانیت
بربر دنیا میں صوفیانہ سلسلوں کا گہرا اثر رہا، خصوصاً شاذلیہ اور قادریہ سلسلے۔
بزرگوں کی تعلیمات نے مقامی ادب، شاعری اور نثر کو متأثر کیا۔
ادب اور زبان
عربی زبان کے ساتھ ساتھ امازیغی (بربری) زبانوں میں بھی اسلامی تعلیمات اور مقامی ادب کی تخلیق ہوئی۔
عربی شاعری، قصائد، اور دینی متون نے ادب کو عروج بخشا۔
مشہور علما اور ادبا
ابن بطوطہ (طنجہ، مراکش): مشہور سیاح اور عالم۔
ابن خلدون (تیونس): عمرانیات، فلسفہ تاریخ اور علم الاجتماع کے بانی۔
اللیثی، القروی، اور المکی جیسے علما نے دینی اور ادبی خدمات انجام دیں۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس پر ایک مختصر مضمون یا تفصیلی مقالہ بھی تیار کر سکتا ہوں۔
Reviews
There are no reviews yet.