Description
آغا شورش کاشمیری ایک عظیم صحافی خطیب ادیب اور سیاستدان تھے جنہوں نے پاکستان کی تحریک آزادی اور بعد ازاں صحافت و سیاست میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کا اصل نام عبد الکریم تھا اور وہ 14 اگست 1917ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ديو سماج ہائی سکول انارکلی لاہور سے حاصل کی۔ ان کے ادبی ذوق کی ابتدا مولانا ظفر علی خان کے اخبار “زمیندار” سے ہوئی جو ان کی دادی اماں پڑھا کرتی تھیں۔ یہ اخبار ان کے لیے ایک تحریک کا باعث بنا اور ان کی صحافت کی بنیاد رکھی۔ آغا شورش نے اپنی عملی زندگی کا آغاز تحریک مسجد شہید گنج کے عوامی اجتماعات میں خطابت اور صدارت سے کیا۔ انہوں نے 1935ء میں شاہی مسجد لاہور میں اپنی پہلی تقریر کی جس کے نتیجے میں انہیں گرفتار کر لیا گیا اور تین سال قید اور تین سو روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ بعد میں تین ماہ کی قید کے بعد وہ رہا ہوگئے۔ 1935ء سے 1939ء تک ہر سال چند ماہ جیل میں جانا ان کا معمول بن گیا تھا۔ 1944ء میں صرف 47 سال کی عمر میں انہوں نے 9 برس جیل میں گزارے تھے۔
آغا شورش کاشمیری کی صحافت کا آغاز 1949ء میں ہفت روزہ چٹان کے اجراء سے ہوا، جو بہت جلد عوام میں مقبول ہوگیا۔ انہوں نے اس میں حالات حاضرہ پر مضامین کتابوں پر تبصرے اور ادبی کالم لکھے، جنہیں خود آغا صاحب نے تحریر کیا۔ ان کی صحافت میں مولانا ظفر علی خان کی زبان عطاء اللہ شاہ بخاری کی خطابت اور مولانا ابوالکلام آزاد کی نثر کا رنگ جھلکتا تھا۔
آغا شورش کاشمیری کی شخصیت پر انور عارف کی کتاب “شورش کاشمیری” روشنی ڈالتی ہے، جو 1968ء میں کیے گئے انٹرویوز پر مبنی ہے۔ اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن حال ہی میں 2025ء میں شائع ہوا ہے۔ اس کتاب میں آغا شورش کاشمیری کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے اور ان کے خیالات و نظریات کو قارئین تک پہنچایا گیا ہے۔ DAILY PAKISTAN
اگر آپ آغا شورش کاشمیری کی شخصیت اور ان کی خدمات پر مزید معلومات چاہتے ہیں تو انور عارف کی کتاب شورش کاشمیری کا مطالعہ مفید ثابت ہوگا۔
Reviews
There are no reviews yet.